#6337

مصنف : ڈاکٹر عثمان احمد

مشاہدات : 8036

مباحث علوم القرآن ( ڈاکٹر عثمان )

  • صفحات: 325
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 11375 (PKR)
(پیر 19 اپریل 2021ء) ناشر : عکس پبلیکیشنز لاہور

علوم ِالقرآن  سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں  او رجن  کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا  ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن  کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات  وغیرہ  ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول  تفسیر  سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن  کے مباحث  کی ابتداء عہد نبوی  اور دورِ صحابہ کرام سے  ہو چکی  تھی  تاہم  دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد  میں ہوا۔ قرآن کریم  کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔علوم ِقرآن کو    اکثر جامعات و مدارس میں  بطور مادہ پڑھا پڑھایا جاتا ہے اوراس کے متعلق عربی  اردو  زبان میں  بیسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مباحث علوم قرآن ‘‘ ڈاکٹر عثمان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شبعہ علوماسلامیہ،جامعہ پنجاب)  کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اردو میں تحریرکردہ تمام کتب سے اپنے موضوعات ،مواد اور اسلوب کے لحاظ سے منفرد ونمایاں ہے ۔ اس  میں زیادہ تر موضوعات وہ ہیں جن کو اردو کتبِ علوم القرآن میں زیر بحث وتحقیق نہیں لایاگیا مثلاً علم الوقف والابتدا، علم الوجوہ والنظائر،علم التقدیم و التاخیر، اصولِ تاویل وغیرہ۔ فاضل مصنف نے ہرموضوع پر نیا مواد پیش کرنے کی کوشش کی  ہے اور تمام موضوعات کو ایک منطقی ترتیب کے ساتھ مدون کیا ہے ۔ (م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

اسم القرآن

17

لفظ قرآن لغوی تناظر میں

21

اشتقاق کے بارے میں آراء

22

قول اول اور مادۂ اشتقاق سے  متعلق اختلافی اقوال

22

’’جمع ‘‘ کی معنویت کی توجیہات

23

قول دوم اورمادہ اشتقاق سے متعلق اختلافی اقوال

24

نبی ﷺکےاسماء صفاتیہ اور قرآن کے اسماء صفاتیہ میں مماثلت

27

تعریف القرآن

29

تعریف قرآن کے جواز وعدم جواز پر دو موقف

29

غیر قائلین کےاستدلالات

29

قائلین کےاستدلالات

30

تعدد تعریفات کی وجہ

31

تعریفات کی دو اساسی جہات

32

اشاعرہ کی اختیار کردہ تعریف قرآن

32

حنابلہ اور علماء ظواہر کی اختیار کردہ تعریف قرآن

35

معتزلہ کی  اختیار کردہ تعریف قرآن

36

قرآن کی مصدری حیثیت کی جہت سے تعریفات

36

قرآن کی معروف تعریف اوراس کے فواید

38

القرآن لفظاً و معناً کی مباحث

41

موقف اول: القرآن معناً کے استدلالات

41

دلیل اول: سورۃ  الشعراء کی آیت سے استدلال

41

دلیل دوم: احکامات شرعیہ معانی کا نام ہے

43

دلیل سوم: تمام لغات کا توقیفی ہونا

44

دلیل چہارم: قرآن کی روایت بالمعنی کا جواز

46

موقف دوم: القرآن لفظا کے استدلالات

50

دلیل اول : رسول اللہ اور صحابہ کرام کا منزل قرآنی الفاظ کی تلاوت پر مواظبت کرنا

50

دلیل دوم: آیت وَلَوْ جَعَلْناهُ قُرآناً أَعْجَمِيَّا سے استدلال

52

دلیل سوم: قرآن کا اپنی لسان کو عربی قرار دینا

53

دلیل چہارم: مثیل القرآن ہونا از روئے قرآن ناممکن ہے

54

موقف سوم : القرآن لفظاً و معناً جمیعاً کے استدلالات

55

دلیل اول:  فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ () ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سے استدلال

56

دلیل دوم: الفاظ و معانی باہم متحد ہوتے ہیں اور دونوں کلام کا لازمی حصہ ہوتے ہیں

57

سوم : قرآن و ہدایت کا تعلق الفاظ و معانی کے لزوم سے ہے

58

چہارم: اعجاز القرآن کا ظہور نظم و معانی دونوں کے استراک و اجتماع سے ہوتا ہے

59

دلالت قرآن کی قطعیت و ظنیت کی بحث

63

لفظ دلالت لغوی سیاق میں

63

دلالت کے اصطلاحی معنی

65

دلالت قطعی و ظنی کی تعریف

66

موقف اول: دلالت قرآن میں قطعیت و ظنیت کااجتماع

66

موقف اول کے دلایل

67

1۔قرآن میں قطعیت و ظنیت کے جمع پر امت کا اتفاق

67

2۔ اہل لغت کا اتفاق کہ الفاظ کی دلالت قطعی بھی ہوتی اور ظنی بھی

68

3۔قرآنی نصوص کی تعدد معنویت اور علماء امت کے تفسیری اختلافات

70

موقف دوم: قرآن مطلقاً ظنی الدلالہ ہے

70

1۔ معانی کی تفہیم کا دارو مدار انسانی تفہیم و اجتہاد پر ہے جو قطعی نہیں

71

2۔ زبان و بیان میں مجاز و استعارہ اور الفاظ مشترکہ کااستعمال قطعیت کے خلاف ہے

71

3۔ متکلم کی قلبی مراد واحد پر مطلع ہونے کا ذریعہ صرف کلام ہےاور  کلام محتمل الوجوہات ہوتے ہیں

72

موقف دوم کے علمی نتائج

73

1۔ سیاق نزولی بحیثیت اصل التفسیر

73

2۔ کلام کی موضوعیت

73

3۔ قرآن کی معنویت کی آفاقیت و عمومیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے

73

4۔ ہر ظنی اصول سے نسخ و تخصیص

74

موقف سوم : قرآن مطلقاً قطعی الدلالہ ہے

74

1۔متکلم کے کلام کا مقصود صرف ایک معنی کا ابلاغ ہوتا ہے

74

2۔ تاویل واحد پر قرآنی دلیل

75

3۔ رسول اللہﷺ سے منقول تفسیرات میں تاویلات متعددہ کہیں بھی منقول نہیں

76

موقف سوم کے علمی نتائج

76

1۔مفسرین کی کثرت تاویلات کا ابطال

76

2۔ قرآن مجید میں احتمالات معانی میں تعیین کے حتمی اصول

77

3۔ اصول لغت تفسیر کا اصول ثالث

78

اصول تاویل

79

اصول اول: کلام میں اصل حمل علی الظاہر ہے

79

اصول دوم : کلام محتمل التاویل ہو

81

اصول سوم : مؤول الیہ معنی پر محمول کرنے کا احتمال و امکان موجود ہو

83

اصول چہارم: سیاق کلام، سیاق نزول، سیاق لغوی اور دیگر نصوص اس تاویل کے نقیض نہ ہوں

84

اصول پنجم: تاویل کے لیے دلیل صحیح موجود ہو

84

مواقع و موجبات تاویل

85

ضرورت القرآن

87

صدیوں سے انسانوں کے  معاشروں میں تعلیم و تعلم اور درسگاہوں کا نظام

88

انسانی معاشروں میں قوانین کی موجودگی اور ان کا نفاذ

88

حواس کا استدلالی مقام

89

1۔حسی معلومات ناقص ہوتی ہیں

89

2۔ حسی معلومات متناقض ہوتی ہیں

90

3۔حسی معلومات غلط ہوتی ہیں

90

4۔حسیات انسان کا خاصہ نہیں ۔ جانور بھی حس میں شریک ہیں

90

5۔صداقت کی معروضیت کا خاتمہ ہو جاتا ہے

91

6۔ماوراء حس چیزوں کا وجود او رحسیات کی ناکامی

91

7۔حواس کی معلومات خود حواس میں محفوظ نہیں رہ سکتیں

92

عقل کی برہانی حیثیت کی تعیین

92

1۔ عقل حواس خمسہ کی محتاج ہے

93

2۔عقل وہم کا شکار ہوتی ہیں

94

3۔ عقول میں تفاوت ہے

94

4۔ عقل جذبات کا شکار ہو جاتی ہے

95

5۔ عقل کی ناکامی پر تاریخ عقلیات و فلسفہ گواہ ہے

95

وحی کا استدلالی مقام

95

دلیل تاریخی

96

دلیل اخبار غیبی

96

دلیل تخلیقی

98

دلیل اعجازی

99

موضوع القرآن

101

ہدایت انسانی۔ موضوع قرآن

101

الف۔ قرآن نے ہدایت کی حقیقت کو ظاہری و باطنی صالح اعمال کے تذکرہ کے ساتھ واضح کیا ہے ۔

103

ب۔ قرآن نے ان معتقدات و اعمال کا تصریحاً ذکر کیا جو ہدایت دشمنی اور گمراہی ہیں

104

ج۔قرآن نے ان مثالی شخصیات و اقوام کو بطور مثال و نمونہ پیش کیا ہے جو ہدایت یافتہ ہیں

105

د۔قرآن نےان مبغوض و معذب افراد و اقوام کا تذکرہ تفصیلاً کیا ہے جو گم راہ تھے

107

ھ۔ قرآن نے اللہ کے انعام یافتہ افراد اور قوموں کے معاشی و سماجی مقام اور اللہ کی مبغوض و معذب قوموں کے معاشی و تمدنی حالات کا تفصیلاً ذکرکیا ہے

109

تفسیر بالماثور و تفسیر بالرائے

117

تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے میں جوہری فرق کیا ہے ؟

120

قرآن میں صرف ، تفسیر بالرائے ’ کو ہی قرآن فہمی قرار دیا گیا ہے

122

رائے اور اثر بالمقابل نہیں

123

ایک آیت کی متعدد تفسیرات بیان کرنا نبی ﷺاور صحابہ کا منہج نہ تھا

124

امام غزالی تفسیر بالرائے سے متعلق نفیس بحث

125

تعریف علوم القرآن

128

لفظ علم کی لغوی و لسانی تفہیم

128

علم کی اصطلاحی تعریف

130

علوم القرآن کی  اصطلاحی تعریف

132

علوم القرآن اورتفسیر  قرآن میں فرق

136

علوم القرآن اور اصول تفسیر میں فرق

138

دلالۃ الاقتران اور تفسیر قرآن

141

اقتران : لغت کی رو سے

142

دلالۃ الاقتران کی حجیت اور عدم حجیت ۔ قائلین و مانعین کے دلایل

144

دلالۃالاقتران کی اقسام

146

دلالۃ الاقتران سے تفسیر قرآن کی چند امثلہ

147

قرآن کی سائنسی تعبیرات و تشریحات

156

قرآن اور سائنس ۔ دو متغایر تصورات علم

167

دینی احکامات کی سائنسی حکمتیں

174

غیر سائنسی کو سائنسی بنا کر پیش کرنے کا مغالطہ

177

سائنس کیا ہے ؟

178

برصغیر میں سائنسی تفسیر۔ تاریخ و ارتقاء

182

نسخ فی القرآن اور اس کے مباحث

186

نسخ متقدمین کی اصطلاح میں

187

مطلق کی تقیید پر نسخ کا اطلاق

187

استثناء پر نسخ کا اطلاق

188

توضیح و تبیین پر نسخ کا اطلاق

189

تخصیص پر نسخ کااطلاق

190

انتہائے مدت عمل کا بیان

191

کلام کے متبادر معانی کو غیر متبادر معانی کی طرف پھیرنا

191

قید اتفاقی کا بیان

191

منصوص اور بظاہر قیاس کئے ہوئے مسئلہ کے درمیان فرق

192

زمانہ جاہلیت کی عادت کا ازالہ

193

سابقہ شریعت کا ازالہ

193

متاخرین علماء کے ہاں نسخ کی اصطلاح تعریف

194

متکلمین کی نسخ کی اصطلاحی تعریف

194

انواع نسخ باعتبار بدل

196

انواع نسخ باعتبار حکم و تلاوت

197

محل عدم نسخ  و نسخ

197

قرآن میں  منسوخی آیات کی عدم موجودگی کا موقف۔ استدلالات کا تجزیہ اورتیسرا موقف

199

قرآن و حدیث منسوخ آیات کی عدم تصریح

200

قرآن میں موجود ناسخ و منسوخ سے متعلق متعارض و مضطرب روایات

203

اختلاف تعریفات  واصول اور اس کے نتائج

205

4۔تعارض حقیقی کا اثبات

206

اصول تاویل اور اس کا اطلاق

209

قرآن کی بیان کردہ نسخ کی صورتیں اور قرآن میں منسوخ آیات کی موجودگی کا عدم امکان

211

منسوخ آیات کی موجودکی قرآنی آیات کا معطل وغیر عملی ہونا

212

القرآن میں  منسوخ آیات کی عدم موجودگی ۔ برصغیر کے علماء کا موقف

215

النسخ فی القرآن پر اجماع کے دعویٰ کا جائزہ

216

قرآن  میں منسوخ آیات کی موجودگی کے بارے میں میرا موقف

217

علم المناسبات

221

علم المناسبات کی لغوی و اصطلاحی تفہیمات

221

علم المناسبات کا آغاز و تطور

223

علم المناسبات سے متعلق علماء کے تین موافق و استدلالات

224

مناسبت آیات و سؤر کی صورتیں

235

مناسبت آیات و سؤر کی داخلی صورتیں

235

مناسبت آیات و سؤر کی خارجی صورتین

235

وجوہ مناسبات

239

التنظیر

239

المضادۃ

240

الانتقال

242

فراہی مکتب فکر اور عمود سورت کا نظریہ

244

نقد  ونظر

249

مولانا فراہی ﷫اور مولانا اصلاحی ﷫کے بقول امت کے تفسیری اختلافات نظم قرآن کو مدنظر نہ رکھنے کےباعث ہیں

249

وحدت تاویل و معانی بذریعہ وحدت نظم

250

نظام سؤر میں تعداد کا امکان

251

وحدت عمود کے باوصف تفسیری اختلافات

252

اختلافات تفسیر یہ کے خاتمہ کا دعویٰ اور نظم قرآن سے احتیاج ثبوت

253

علم الاعتبار ( تفسیر اشاری)

255

اعتبار کی لغوی تحقیق

255

علم الاعتبار کی اصطلاحی تعریف

256

علم تفسیر اور علم الاعتبار

257

تفسیر باطل اور اعتبار میں فرق

258

علم الاعتبار کے جواز کے لیے  دلیل شرعی

259

مجاز اور اعتبار میں فرق

260

کنایہ اور اعتبار میں فرق

262

اشارۃ النص اور اعتبار میں فرق

263

قیاس اور اعتبار میں فرق

264

قرآن اور علم الاعتبار کی چار جہتیں

265

1۔بیان معانی قرآن المعروف بہ تفسیر اشاری

266

2۔ تعبیر خواب

268

3۔ رقیہ و وظائف

270

4۔تفاول اوراستخارہ

271

علم الوجوہ والنظائر

273

وجوہ نظائر کی لغوی تفہیم

273

وجوہ نظائر کی اصطلاحی تفہیم

274

علامہ ابن جوزی کا موقف

274

علامہ الزرکشی ﷫اور علامہ السیوطی ﷫کا موقف

276

وجوہ اور مشترک کےدرمیان فرق

277

متعدد الوجوہ قرآن الفاظ کی امثلہ

278

علم وجوہ و نظائر کے تفسیری اثرات

283

تفسیر تنوع

283

مسایل فقہیہ میں توسع

284

تفسیر قرآن بالقرآن میں استفادہ

285

مسایل کلامیہ میں اختلاف

286

تفسیری تکلفات کا اظہار

288

علم الوقف والابتداء

289

وقف کا لغوی و اصطلاحی مفہوم

289

ابتدا کا لغوی و اصطلاحی مفہوم

290

علم وقف و ابتدا کی اصطلاحی تعریف

291

علم وقف وابتدا اورعلم تجوید میں فرق

291

علم وقف و ابتدا پر تصانیف

292

وقف و ابتدا اور تفسیر قرآن

293

معنوی تعدد و تنوع

293

شامل و غیر شامل افراد سے متعلق تفسیری اختلاف

296

وقف وابتدا اور مسایل کلامیہ میں اختلاف

299

مسایل فقہیہ اور وقف وابتدا کے باعث اختلاف

301

علم التقدیم و التاخیر فی القرآن

311

تقدیم وتاخیر سے قرآن میں تنوع معانی کی امثلہ

313

مسایل فقہیہ میں دلالت تقدیم و تاخیر کے باعث اختلاف کے نظائر

315

تقدیم و تاخیر تسلیم کرنے سے تفسیر قرآن میں جمہور کی مخالفت کے شواہد

317

وجوہ قراءات میں تقدیم و تاخیر اور معنوی تنوع کی امثلہ

319

تقدیم و تاخیر سے خفاء معانی قرآن کی امثلہ

322

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 73523
  • اس ہفتے کے قارئین 370501
  • اس ماہ کے قارئین 1424001
  • کل قارئین110745439
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست